وادی ہنگو کے متعلق جانئیے Hangu_Updates Hangu_News Hangu_Pictures Hangu_Articles

تازہ ترین

Post Top Ad

Sunday, November 29, 2020

بہادر شاہ ظفر کے سارے شہزادوں کے سر قلم کر دئے گئے



السلام علیکم

بہادر شاہ ظفر کے سارے شہزادوں کے سر قلم کر کے اس کے سامنے کیوں پیش کئیے گئے 

  قبر کیلئے زمین کی جگہ کیوں نہ ملی 

 آج بھی اسکی نسل کے بچے کھچے لوگ بھیک مانگتے پھرتے ہیں 

 کیوں 

پڑھیں اور اپنی نسل کو بھی بتائیں 

 تباہی 1 دن میں نہیں آ جاتی

صبح تاخیر سے بیدار ہو نے والے افراد درج ذیل تحریر کو غور سے پڑھیں

زمانہ 1850ء کے لگ بھگ کا ہے مقام دلی ہے

👇

 وقت صبح کے ساڑھے تین بجے کا ہے سول لائن میں بگل بج اٹھا ہے

👇

 پچاس سالہ کپتان رابرٹ اور اٹھارہ سالہ لیفٹیننٹ ہینری دونوں ڈرل کیلئے جاگ گئے ہیں

👇

 دو گھنٹے بعد طلوع آفتاب کے وقت انگریز سویلین بھی بیدار ہو کر ورزش کر رہے ہیں

👇

 انگریز عورتیں گھوڑ سواری کو نکل گئی ہیں    سات بجے انگریز مجسٹریٹ دفتروں میں اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھ چکے ہیں

👇

 ایسٹ انڈیا کمپنی کے سفیر سر تھامس مٹکاف دوپہر تک کام کا اکثر حصہ ختم کر چکا ہے

👇

 کوتوالی اور شاہی دربار کے خطوں کا جواب دیا جا چکا ہے

👇

 بہادر شاہ ظفر کے تازہ ترین حالات کا تجزیہ آگرہ اور کلکتہ بھیج دیا گیا ہے

👇

 دن کے ایک بجے_ سر مٹکاف بگھی پر سوار ہو کر وقفہ کرنے کیلئے گھر کی طرف چل پڑا ہے


 یہ ہے وہ وقت جب لال قلعہ کے شاہی محل میں  'صبح'  کی چہل پہل شروع ہو رہی ہیں 

👇

 ظل الہی کے محل میں صبح صادق کے وقت مشاعرہ ختم ہوا تھا جس کے بعد ظلِ الٰہی اور عمائدین خواب گاہوں کو گئے تھے اب کنیزیں نقرئی برتن میں ظلِ الٰہی کا منہ ہاتھ دھلا رہی ہیں اور تولیہ بردار ماہ جبینیں چہرہ، پائوں اور شاہی ناک صاف کر رہی ہیں اور حکیم چمن لال شاہی پائے مبارک کے تلووں پر روغن زیتون مل رہا ہے_

👇

 اس حقیقت کا دستاویزی ثبوت موجود ہے کہ لال قلعہ میں ناشتے کا وقت اور دہلی کے برطانوی حصے میں دوپہر کے لنچ کا وقت ایک ہی تھا


 دو ہزار سے زائد شہزادوں کا بٹیربازی'  مرغ بازی' کبوتر بازی   اور   مینڈھوں کی لڑائی کا وقت بھی وہی تھا. 


اب ایک سو سال یا ڈیڑھ سو سال پیچھے چلتے ہیں

👇

برطانیہ سے نوجوان انگریز کلکتہ، ہگلی اور مدراس کی بندرگاہوں پر اترتے ہیں برسات کا موسم ہے مچھر ہیں اور پانی ہے ملیریا سے اوسط دو انگریز روزانہ مرتے ہیں لیکن ایک شخص بھی اس  'مرگ آباد'  سے واپس نہیں جاتا


لارڈ کلائیو پہرول گھوڑے کی پیٹھ پر سوار رہتا ہے


👉اب 2018ء میں آتے ہیں

👇

 پچانوے فیصد سے زیادہ امریکی رات کا کھانا سات بجے تک کھا لیتے ہیں

👇

 آٹھ بجے تک بستر میں ہوتے ہیں اور صبح پانچ بجے سے پہلے بیدار ہو جاتے ہیں

👇

 بڑے سے بڑا ڈاکٹر چھ بجے صبح ہسپتال میں موجود ہوتا ہے پورے یورپ  امریکہ  جاپان  آسٹریلیا اور  سنگاپور میں کوئی دفتر' کارخانہ'  ادارہ،  ہسپتال  ایسا نہیں جہاں اگر ڈیوٹی کا وقت نو بجے ہے تو لوگ ساڑھے نو بجے آئیں_


آجکل چین دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چکی ہے پوری قوم صبح چھ سے سات بجے ناشتہ اور دوپہر ساڑھے گیارہ بجے لنچ اور شام سات بجے تک ڈنر کر چکی ہوتی ہے

👇

. اللہ کی سنت کسی کیلئے نہیں بدلتی اسکا کوئی رشتہ دار نہیں نہ اس نے کسی کو جنا،  نہ کسی نے اس کو جنا جو محنت کریگا تو وہ کامیاب ہوگا عیسائی ورکر تھامسن میٹکاف سات بجے دفتر پہنچ جائیگا تو دن کے ایک بجے تولیہ بردار کنیزوں سے چہرہ صاف کروانے والا، بہادر شاہ ظفر مسلمان بادشاہ ہی کیوں نہ ہو' ناکام رہے گا_


بدر میں فرشتے نصرت کیلئے اتارے گئے تھے لیکن اس سے پہلے مسلمان پانی کے چشموں پر قبضہ کر چکے تھے جو آسان کام نہیں تھا اور خدا کے محبوبؐ رات بھر یا تو پالیسی بناتے رہے یا سجدے میں پڑے رہے تھے 👇

 حیرت ہے ان حاطب اللیل دانش وروں پر جو یہ کہہ کر قوم کو مزید افیون کھلا رہے ہیں کہ پاکستان ستائیسویں رمضان کو بنا تھا کوئی اسکا بال بیکا نہیں کرسکتا کیا سلطنتِ خدا داد پاکستان اللہ کی رشتہ دار تھی اور کیا سلطنت خداداد میسور  اللہ کی دشمن تھی👈(ٹیپو سلطان کی سلطنت )

جس ملک کے ووٹر ذہنی غلام ہوں' پیر اور شاہ غنڈے ہوں مولوی منافق ہوں، ڈاکٹر بے ایمان ہوں، سیاستدان 'وکیل اور پولیس ڈاکو ہوں، کچہری بیٹھک ہو ججز بے اعتبار ہوں، لکھاری خوشامدی ہوں، اداکار بھانڈ ہوں، ٹی وی چینل مسخرے ہوں' تاجر بے ایمان اور سود خور ہوں، اساتذہ حرام خور ہوں' دکاندار چور ہوں، عوام ہے کرام ہوں اور جہاں تین سال کی بچی سے پچاس سال تک کی عورتوں کا ریپ عام ہو اور مجرموں کو سیاسی دباؤ میں آکر چھوڑ دیا جاۓ۔ 

 اسلام آباد مرکزی حکومت کے دفاتر ہیں  یا  صوبوں کے دفاتر  یا  نیم سرکاری ادارے-   ہر جگہ لال قلعہ کی طرز زندگی کا دور دورہ ہے_  کتنے وزیر  کتنے سیکرٹری  کتنے انجینئر  کتنے ڈاکٹر  کتنے پولیس افسر  کتنے ڈی سی او  کتنے کلرک آٹھ بجے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں؟. 


کیا اس قوم کو تباہ وبرباد ہونے سے دنیا کی کوئی قوم بچا سکتی ہے جس میں کسی کو تو اس لئے مسند پر نہیں بٹھایا جاسکتا کہ وہ دوپہر سے پہلے اٹھتا ہی نہیں- اور  کوئی اس پر فخر کرتا ہے کہ وہ دوپہر کو اٹھتا ہے لیکن سہ پہر تک ریموٹ کنٹرول کھلونوں سے دل بہلاتا ہے ،   جبکہ کچھ کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دوپہر کے تین بجے اٹھتے ہیں.. 


 کیا اس معاشرے کی اخلاقی پستی کی کوئی حد باقی ہے_

👇

جو بھی کام آپ دوپہر کو زوال کے وقت شروع کریں گے وہ زوال ہی کی طرف جائے گا. کبھی بھی اس میں برکت اور ترقی نہیں ہو گی_


اور یہ مت سوچا کریں کے میں صبح صبح اٹھ کر کام پر جاؤں گا تو اس وقت لوگ سو رہے ہونگے میرے پاس گاہک کدھر سے آئے گا. گاھک اور رزق اللہ رب العزت بھیجتے ہے_

👇

نوٹ! اگر تحریر میں کوئی غلطی ہوئی ہو تو معذرت اور آپنے دوست اخباب کے ساتھ شئر کریں🙏 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

مینیو