ٹک ٹاک( tiktok) کیا
ستعمال جائز ہے یا نہیں ؟
ٹک ٹاک (Tik Tok ) سے متعلق جو معلومات دست یاب ہوئی ہیں، ان سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ٹک ٹاک (Tik Tok ) دورِ حاضر میں بڑھتا ہوا سوشل میڈیا کا ایک خطرناک فتنہ ہے، اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال ناجائز اور حرام ہے' اس کے چند مفاسد درج ذیل ہیں'
1اس میں جان دار کی تصویر سازی اور ویڈیو سازی _ ہوتی ہے، جو شرعاً حرام ہے.
2اس میں عورتیں بے ہودہ ویڈیو بناکر پھیلاتی ہیں_
3نامحرم کو دیکھنے کا گناہ_
4میوزک اور گانے کا عام استعمال ہے_
5 مرد وزن ناچ گانے پر مشتمل ویڈیو بناتے ہیں_
6فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے_
7وقت کا ضیاع ہے، اور لہو لعب ہے_
8۔۔ علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیو اس میں موجود ہیں، بلکہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا کیا جاتا ہے.
9_نوجوان بلکہ بوڑھے بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں کوئی سلیم الطبع شخص گوارا تک نہ کرے.
یہ سب شرعاً ناجائز امور ہیں، اور اس ایپ کو استعمال کرنے والا لامحالہ ان گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے_ اس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے_ لہذا اس ایپلی کیشن کا استعمال جائز نہیں ہے_فقط واللہ اعلم
ماخذ :- دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :- 144108200451
تاریخ اجراء :- 01-04-2020
No comments:
Post a Comment