سرخ مرچ کے افعال و اثرات
جب انسان گھر سے بازار کی طرف آتا ہے تو وہاں پر بھی ہر شے مرچ میں تیار دیکھتا ہے سیخ کباب ہو یہ شامی کباب انڈے ہو یا بیسن کے پکوڑے سب میں مرچ جب حلوائی کی دکان کی طرف رخ کرتا ہے تو ہر مٹھائی کے علاوہ باقی تمام چیزوں کو نمک مرچ میں تیار دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے_اگر دو چار روز مرچ کو چھوڑ بھی دے اور میٹھا پھیکا نمکین اور ترشہ کھانے لگے تو وہ دو تین دن میں نہ صرف اس کی طبیعت ان چیزوں سے بھر جاتی ہے بلکہ بھوک مر جاتی ہے کمزور معلوم ہوتی ہے کام کرنے کو دل نہیں کرتا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مرچ کے استعمال ترک کرنے کے ساتھ کسی نے جسم سے تمام طاقت نکال لی ہے_آخر مرچ میں کیا خوبی ہے کہ اس کے کم و بیش استعمال پر ہر عورت مرد بچہ جوان اور بوڑھے مجبور ہے اور بعض شہروں میں اس کے نقصانات کے باوجود بعض لوگ اس کو کثرت سے استعمال کرتے ہیں آخر دنیا کے استعمال پر کیوں مجبور ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ فلاں ملک میں فلاں شخص مرچ بالکل استعمال نہیں کرتا
جاننا چاہیے کہ جس ملک میں مرچ استعمال نہیں ہوتی یا کوئی شخص مرچ استعمال نہیں کرتا تو وہ ضرور اس کے بدلے میں کوئی دوسری چیز اسی فائدے کو حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے مثال کے طور پر ادرک رائی پودینہ پیاز دار چینی لونگ تیزپات لہسن وغیرہ استعمال کیے بغیر نہیں رہ سکتا_مگر مرچ ان سب سے مزیدار اور طاقتور ہے سرخ مرچ کم و بیش آٹھ قسم کی ہوتی ہیں اپنے حجم کے لحاظ سے چھوٹے سیب سے لے کرچلغوزے تک کی ہوتی ہے اکثر چھوٹی مرچ بہت تیز اور بڑی مرچ کم تیز ہوتی ہے شملہ مرچ بڑی اور کم تیز ہوتی ہے اکثر سبزی کی جگہ استعمال ہوتی ہے۔چھوٹی مرچ اپنی تیزی کے لئے بہت مشہور ہے سیاہ مرچ بھی شکل کے لحاظ سے تین قسم کی ہوتی ہے مثال کے طور پر گول مرچ بھوری مرچ اور دراز مرچ ان کے علاوہ لوگ لونگ دارچینی اور زیرہ وغیرہ بھی استعمال کرتے ہیں_لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرخ مرچ کے فوائد ان سب سے بہت حد تک تیز ہیں البتہ ادرک اس کا مقابلہ کر سکتی ہے مگر تیزی میں اس سے پھر بھی بہت کم ہے
مرچ کے استعمال کو سمجھنے کے لئے اول غذا کے ہضم کو سمجھنا ضروری ہے جو غذا معدے میں جاتی ہے وہ دانتوں میں پیس کر اور لعاب دہن سے تر ھو کر جاتی ہے یہ دونوں چیزیں ہاضمہ میں معاون ہیں پھر معدے کے اندر اس میں رطوبت معدی شامل ہوتی ہے۔اس طرح معدے سے جب آنتوں میں جاتی ہے تو وہاں پر جگر سے صفرا لبلبہ سے خاص قسم کی رطوبت اور آنتوں کی اپنی رطوبت اس میں شامل ہوکر اس کو ہضم کرتے ہیں منہ سے لے کر انتوں تک جس قدر بھی رطوبات غذا کے ہضم میں شریک ہوتی ہیں وہ تمام غدود سے نہیں بلکہ وہاں کے غشائے مخاطی سے تراش آتی ہے جو اپنے اندر تیزابی کیفیات رکھتی ہیں اور ذائقہ ان کا ترش ہوتا ہےاگر رطوبات نہ گریں تو غذا کبھی بھی ہضم نہ ہو
جاننا چاہیے کہ مرچ اور اسی قسم کے دیگر چیزوں کے استعمال سے خون کا دوران اعضائے غذایہ خاص طور پر منہ معدہ آنتیں جگر لبلبہ اور طحال کی طرف تیز ہو جاتا ہے اور وہاں سے غشائے مخاطی کے ذریعے مختلف رطوبات ترشہ پا کر مختلف صورتوں میں غذا کے ہضم میں معاون ہوتی ہے اس کے علاوہ جسم کے دوران خون کو تیز کرتی ہے اس میں گرمی پیدا کرتی ہے جرم کش ہے
خون کے اندر بہت سے زہروں کو فنا کر دیتی ہے اور دوران خون کو جسم میں تقسیم کرتی ہے اور بھوک لگاتی ہے ہیضہ جیسے موذی مرض کا اکسیر علاج ہے ہیضہ کی کوئی بھی حالت ہو ضرور فائدہ ہوتا ہے اگر ابتدائی حالت ہو تو زہر کو فنا کر دیتی ہے دوسرا درجہ ہو تو قے اور اسہال بند کرتی ہے اگر تیسرا درجہ ہو تو بدن کو گرم کرکے طاقت دیتی ہے۔چونکہ مصفی خون ہے اس لیے خراب سے خراب اور زہریلے خون کو بھی چند دنوں میں صاف کر دیتی ہے بشرطیکہ خون کی خرابی کا سبب جسم میں تیزابیت اور حرارت کی کمی ہو اور کھاری پن بڑھ گیا ہو دوسرے معنوں میں جسم میں صفرا کی کمی اور بلغم کی زیادتی ہو گئی ہو یہ ہر قسم کی بلغم کو چھانٹتی ہے اور منہ بلکہ جسم کے حصہ سے رطوبات کا اخراج روکتی ہے انتہائی زیادتی کی صورت میں مقامات سے خون آنا شروع کر دیتی ہے۔اس کے کثرت استمعال سے نکسیر سوزش چشم منہ میں زخم خون تھوکنا خونی پیشاب خونی پیچش بواسیر اور عورتوں کو کثرت حیض کا مرض شروع ہو جاتا ہے خون میں تیزی جوش خون ہائی بلڈ پریشر اس کے کثرت استعمال سے پیدا ہو جاتی ہے اس کا ایک حیرت انگیز فائدہ یہ ہے کہ تر دمہ کے لیے مفید ہے لیکن اس کا اعتدال از حد ضروری ہے
اس کے افعال و خواص سمجھنے کے لئے اس کے قبیل کی ادویہ کا ذکر نہایت ضروری ہے سرخ مرچ زنجیل کے قبیلے سے ہے۔اس قبیل کی دیگر ادویہ پیاز تخم پیاز حنظل دار چینی پودینہ عاقر قرحا لونگ رائی تیزپات فلفل سیاہ دارفلفل بادیان سونف زیرہ اور دھنیا وغیرہ شامل ہیں_ان میں سب سے زیادہ تیز جمال گوٹہ ہے' ان کا مزاج گرم خشک ہے اور یہ صفرا پیدا کرتی ہے سوائے مولی اور دنیا کے باقی جگر کے لئے محرک ہے ان میں فرق کچھ اس طرح سمجھ لیں گے جو ادویہ اپنے اندر قبض اور حبس کی تاثیر زیادہ رکھتی ہے وہ حرارت کم اور ریاح زیادہ پیدا کرتی ہے جیسے پیاز اور عنصل غیرہ۔جن میں حرارت زیادہ ہو ارواح صالح پیدا کرتی ہے' جیسے جائفل اور لونگ وغیرہ اور ان میں جو ادویات ادرارکی طاقت رکھتی ہیں وہ حرارت کی پیدائش کے ساتھ حرارت کا اخراج کرتی ہیں جیسے زیرا سیاہ اور بادیان وغیرہ اور جن ادویہ میں تیزابیت زیادہ ہے وہ سوزش پیدا کرتی ہے جیسے سرخ مرچ اور رائی وغیرہ-
نوٹ! اگر تحریر میں کوئی غلطی ہوئی ہو تو مغذرت آپنے دوست احباب کیساتھ شئر کریں! شکریہ
No comments:
Post a Comment